کیس اسٹڈی

پاکستان کی اگلی نسل کے لئے تعلیم

برطانیہ کی امداد سے غریب بچے کم فیس والے نجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں

Humza Iqbal, with his classmates at Shadab Public High School, Lahore. Picture: Victoria Francis/ DFID

Humza Iqbal, with his classmates at Shadab Public High School, Lahore. Picture: Victoria Francis/ DFID

بارا سالہ حمزہ اقبال نے برطانیہ کی امداد کی بدولت لاہور کے اسکول میں دو سال پہلےداخلہ لیا۔ حمزہ کے چار بھائی اور تین بہنیں ہیں اور وہ سب سے چھوٹا ہے اور وہ اپنے خاندان کےگیارا افراد کے ساتھ ایک کمرے کے گھر میں رہتا ہے جس پر پکی چھت تک نہیں ہے اور ناہموار فرش سامان سے اٹا رہتا ہے۔وہ اپنے گھر کا واحد فرد ہے جو اسکول گیا ہے۔اس کاباپ پھل فروش ہے اور دن بھر میں سو یا ڈیڑھ سو روپے کماپاتا ہے جو ایک پاؤنڈ کے برابر ہیں.

Humza with his mother at home

Humza with his mother at home. Eleven people share 1 small room with no roof except for tarpaulin strung across it. Picture: Victoria Francis/ DFID

ایک روشن مستقبل

اس کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ حمزہ بہت ذہین بچہ ہے اور اس نے کافی کچھ سیکھ لیا ہے۔برطانوی امداد سے حمزہ کی طرح کے سڑکوں پر پھرنے والے بچے اسکول جاپاتے ہیں، ان میں مستقبل کے لئے امید پیدا ہوجاتی ہے اور وہ خود کو اور اپنے خاندان کو بے پناہ غربت سے نکال پاتے ہیں۔ خود حمزہ کہتا ہے’’ مجھے پھل بیچنے سے زیادہ اسکول جانا اچھا لگتا ہے۔ مجھے اپنے ٹیچر اچھے لگتے ہیں اور مجھے اسکول میں کرکٹ کھیلنا اور جھولے جھولنابہت پسند ہیں۔ میرا سب سے اچھا مضمون انگلش ہے اور میں بڑا ہوکے ٹیچر بنونگا۔ اسکول جانے سے پہلے میں سڑکوں پر مارا مارا پھرتا تھا یا اپنے ابو کے ساتھ سیب اور نارنگیاں بیچتا تھا۔مجھے پڑھنا لکھنا بالکل نہیں آتا تھا۔اب تو میں سیکھ رہا ہوں، میں پچھلے امتحان میں کلاس میں فرسٹ آیا تھا اور مجھے انعام بھی ملا۔ میری امی بہت خوش ہوئیں۔’’ اس کی ماں پروین کا کہنا ہے

حمزہ کو بڑی بڑی امیدیں ہیں۔ وہ ٹیچر بننا چاہتا ہے۔ اورمیں اس پر بہت خوش ہوں۔’’

اس کے باپ اقبال نے بتایا

یہ بہت اہم ہے کہ میرا بچہ جتنی تعلیم حاصل کرسکے کرلے،حمزہ اپنے خاندان کا مستقبل تبدیل کرنا چاہتا ہے۔’’

یوکے ایڈ اس قسم کے 40 لاکھ بچوں کو 2015 ء تک اسکولوں میں داخلے کا بندوبست کررہا ہے۔

تعلیم سے معیشت کا فروغ، سوچ میں وسعت اور غریب بچوں کے لئے روشن مستقبل کے مواقع پیدا ہوتے ہیں جو دوسری صورت میں شاید سڑکوں پر زندگی بسر کردیتے۔

اسی لئے پاکستان میں تعلیم برطانیہ کی اولین ترجیح ہے۔ گزشتہ برسوں میں برطانیہ نے کئی لاکھ غریب بچوں کے لئے اسکول میں تعلیم اور نصابی کتابوں کے لئے تعاون فراہم کیا ہے اور تبدیلی کے لئے سیاسی اور سماجی دباؤ بڑھایا ہے.

2015ء تک برطانیہ اسکولوں میں 40 لاکھ بچوں کی تعلیم کے مواقع فراہم کرے گا،پنجاب صوبے میں مزید 45 ہزار اساتذہ کی بھرتی اور تربیت میں مدد دے گا، لازمی مضامین جیسے حساب اور انگریزی میں امتحانات کے نتائج میں بہتری کی کوشش کی جائے گی اور حکومت اور شہری معاشرے کے ساتھ مل کر پاکستان میں تعلیمی نظام کی اصلاح کے عزم کو برقراررکھنے کے لئے کام کیا جائے گا۔

برطانیہ حکومت پاکستان کے ساتھ صوبائی سطح پر کام کرکے اسکولوں کی تعداد اورمعیار میں اضافہ کرے گااورتعلیمی شعبے میں انتظامی اوراحتسابی امور کو بہتر بنایا جائے گا۔پنجاب اورخیبر پختونخواہ میں موجودہ تعلیمی سہولیات میں توسیع پیدا کی جارہی ہے اور سندھ میں نجی شعبے کے ساتھ مل کر اسکولوں میں مزید بچوں کے داخلے کے لئے نئے طریقے استعمال کئے جارہےہیں.

Humza’s father selling fruits. Picture: Victoria Francis/ DFID

Humza’s father selling fruits. Picture: Victoria Francis/ DFID

برطانوی امداد کا کچھ حصہ کم لاگت والے پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعے دیا جائیگا۔یہ شعبہ پنجاب میں گزشتہ سالوں میں تیزی سے پھیلا ہے۔ فیسیں تقریبا 3پاؤنڈ ماہانہ ہیں اور ان میں کلاس میں بچوں کی تعداد مختصر اور امتحانی نتائج بہت اچھے ہیں۔پنجاب کے ان اسکولوں کے لئے برطانیہ 2009ء سے تعاون کررہا ہےاور اس میں اضافہ کیا جارہا ہے.”

Two young boys selling food on the streets.

Yousef and Murtza selling food on the streets. They do not go to school. UK development investment will benefit 4 million chidlren like Yousef and Murtza to get an education by 2015. Picture:Victoria Francis/ DFID

اعداد وشمار

برطانیہ نے پاکستان میں اس ضمن میں اب تک کیا کیا ہے:

  • 11-2010ء میں 420000 بچوں کو اسکول بھیجنے کے لئے مدد دی

  • خیبر پختونخواہ میں 2009ء سے برطانیہ نے 44 لاکھ بچوں کے لئے نصابی کتابیں اور 4 لاکھ سے زائدلڑکیوں کے لئے اسکول کے وظائف فراہم کئے ہیں

  • پنجاب میں برطانیہ نے 34ہزار مزید اساتذہ کو بھرتی کرنے اور تربیت دینے میں مدد دی۔اور امتحانی نظام کو بہتر بنانے میں تعاون کیا۔

Updates to this page

شائع کردہ 31 جولائی 2012
آخری اپ ڈیٹ کردہ 22 جولائی 2013 + show all updates
  1. Updating the case study with new facts and stats and pictures.

  2. First published.