پاکستان:غریب ترین افراد تک نقد مدد کی رسائی
پاکستان کے سیفٹی نیٹ انی شئیٹو پروگرام سے برطانیہ کا تعاون نہایت ضرورتمند افراد کو انکم سپورٹ فراہم کرتا ہے۔
سکینہ کو ہرماہ نقد امداد اپنے ڈ یبٹ کارڈ کے ذریعے ملتی ہے جو پاکستان کے نیشنل انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی)کے تحت اسے دیا گیا ہے اور جس سے وہ گھر والوں کے لئے کھانے پینے کا سامان خرید سکتی ہے.
نور بھری حیدرآباد کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتی ہے۔ 54 سالہ نور بھری کی جھونپڑی کی چھت بوسیدہ ہے اور اس میں دو خاندان بمعہ 11 بچوں کے رہتے ہیں۔ نوربھری کی بہو سکینہ بھی ان میں شامل ہے.
’’ اس سے پہلے ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا نہ ہی پینے کو صاف پانی۔’’ سکینہ نے بتایا جس کا شوہرایکمزدور کی حیثیت سے کام کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہے.
اب ڈ یبٹ کارڈ کے ذریعے سکینہ اور نوربھری کھانے پینے کی اشیا خرید سکتی ہیں.
“بی آئی ایس پی کارڈ سے اب ہم کئی روز بغیر کھائے پئیے رہنے سے بچ گئے ہیں۔ ہمیں ضرورت کی بنیادی اشیا اور بچوں کے لئے خوراک مل جاتی ہے۔’’ نوربھری کہتی ہے.
برطانیہ بی آئی ایس پی کو تعاون فراہم کرتا ہے اور اس سے غریب ترین گھرانوں کی عورتوں کو ہر ماہ ایک ہزار روپئیے (تقریبا 7 پاؤنڈ) امداددی جاتی ہے تاکہ وہ خوراک اور دوائیں خرید سکیں اور بچوں کو اسکول بھیج سکیں۔ ستمبر 2013ء سے یہ امداد 1200 روپئیے(تقریبا 8 پاؤنڈ)کردی جائیگی یہ امداد وصول کرنے والی مائیں پرائمری اسکول جانے والے اپنے 3بچوں تک کےلئے فی بچہ 200 روپئیے اضافی حاصل کر سکتی ہیں.
گزشتہ سال بی آئی ایس پی سے برطانیہ کے تعاون کی بدولت پاکستان بھر میں 235000 خاندانوں کو نقد امداد ملی جو 2020ء تک 441000 خاندانوں تک پہنچنے لگے گی۔اس رقم سے غربت سے پیدا ہونے والی محرومی، عدم مساوات اور تعلیم کے فقدان کو دور کیا جاسکتا ہے، یہ محرومیاں اگر دور نہ کی جائیں توعدم استحکام پیدا ہوتا ہے.
بی آئی ایس پی نے گزشتہ برس ایک کامیاب تجربے کے بعد یہ ڈ یبٹ کارڈ خاندانوں کو دئیے۔اس کارڈ سے لوگوں کو مدد براہ راست ملتی ہے اور درمیان میں کسی وسیلے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اس سے پہلے ان افراد کو پاکستان پوسٹ منی آرڈر کے ذریعے یہ رقم ملاکرتی تھی۔ البتہ کچھ خاندانوں کو پوری رقم نہیں ملتی تھی کیونکہ کچھ ڈاکئیے نقد امداد پہنچانے کے عوض کچھ رقم کا مطالبہ کیا کرتے تھے۔ اس کے بارے میں بتاتے ہوئے بی آئی ایس پی کے حیدرآباد کے ڈائریکٹرعبد المجید سومرو نے کہا.
“ہمیں ڈاکیوں کے بارے میں خبریں مل رہی تھیں کہ وہ اس نقد رقم کاکچھ حصہ طلب کرتے ہیں اس لئے ڈ یبٹ کارڈ ہی ایسا ذریعہ نظر آیا جس سے رقم ضرورتمندوں تک درست اورشفاف طریقے سے پہنچ جاتی ہے.
اس وقت ضرورتمندوں کی 70 فی صد تعداد یہ رقم ٹیکنالوجی کی مدد سے وصول کرتی ہے جس سے پاکستان میں منی آرڈر کے ذریعے رقم کی وصولی کم ہورہی ہے.