کیس اسٹڈی

کیس اسٹڈی: بھارت میں خواتین کے حقوق

انسانی حقوق و جمہوریت رپورٹ 2013ء سے بھارت میں حقوق نسواں کے بارے میں ایک کیس اسٹڈی.

بھارتی حکومت نے 2013ء میں خواتین اور لڑکیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لئے مثبت اقدام کئے۔2011ء اور 2013ء کے درمیان بھارت نے عالمی اقتصادی فورم کی عالمی صنفی فرق رپورٹ میں اپنا درجہ 113 سے بہتر بنا کے 101کرلیا۔ البتہ عدم مساوات، امتیازاورگھریلو تشدد، خاص طور سے بھارتی کی غریب ترین ریاستوں میں اب بھی عام ہیں۔ بھارتی سرکاری اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ15 سے 49 سال کی بھارتی عورتوں کی 35 فی صد تعداد نے جسمانی تشدد کا سامنا کیا ہے.

جسٹس ورما کمیٹی( جسے بھارتی حکومت نے خواتین کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لئے بھارتی اداروں کی اہلیت کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دیا تھا) کی سفارشات کے بعد بھارتی پارلیمنٹ نے کرمنل لاٰء بل منظور کیا جس کا مقصد خواتین کے خلاف پر تشدد جرائم پر بھارتی قوانین کو مستحکم بنانا ہے۔ بل ان عوامی اہلکاروں کو سزائیں دیتا ہے جو جنسی جرائم کے سلسلے میں اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام رہے، اس بل میں تیزاب پھینکنے، پیچھا کرنے،دست درازی کرنے اوربری نظروں سے تاڑنے کے باب میں نئی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ البتہ اس نئے قانون میں کئی جرائم پرسزائے موت رکھی گئی ہے لہذا جہاں ہم عورتوں کے خلاف سنگین جرائم پر سخت سزاؤں کا خیر مقدم کرتے ہیں وہاں ہم تمام حالات میں سزائے موت کی مخالفت جاری رکھیں گے۔ .

بھارتی حکام نے فاسٹ- ٹریک عدالتوں اور عوامی تحفظ کے اقدامات متعارف کرانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے جس میں عوامی ٹرانسپورٹ میں سی سی ٹی وی کی تنصیب اور ہیلپ لائنز کا قیام شامل ہے۔ اس کے علاوہ خصوصی پولیس اسٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں صرف خواتین پولیس افسر ہوتی ہیں تاکہ خواتین آگے آئیں اورجرائم کی اطلاع دے سکیں.

برطانوی حکومت بھارت میں خواتین کے حقوق کی حمایت میں کئی قسم کی سرگرمیوں میں شمولیت جاری کئے ہوئے ہے۔ اس میں کئی منصوبے ہیں جو خواتین کو اختیارات دینے، خواتین کی قانونی حیثیت اورعصمت فروشی کے لئے ان کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بنائے گئے ہیں.

برطانیہ دوسرے شراکت داروں کے ساتھ ان خواتین کی معاونت کرتا ہے جو اس اسمگلنگ کا شکار ہیں، ان میں ‘‘اسٹاپ ٹریفکنگ’’ ویب پورٹل شامل ہے۔ یہ پورٹل دوسال پہلے شروع کیا گیا تھا اور اس نے اب تک سینکڑوں اسمگلنگ کیسوں کو رجسٹر کیا ہے اور کئی متاثرہ خواتین کا پتا چلا ہے۔ یہ سائٹ اسمگلنگ سے نمٹنے والےمختلف اداروں بشمول حکومت، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اورغیر سرکاری تنظیموں کے درمیان معلومات کے تبادلےکو بہتر بنارہی ہے.

برطانیہ نے ان منصوبوں کو مالی امداد دی ہے جو مہاراشٹر اورآسام کی ریاستوں اور آندھراپردیش میں مسلم خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ یہ مدد خود امدادی گروپوں کو فنڈ فراہم کرکے کی جارہی ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں.

برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی – ڈیفڈ کے بھارت میں پروگراموں کا مقصد لڑکیوں کی ثانوی اسکولوں میں تعلیم جاری رکھنے میں مدد دینا ہے تاکہ ان کی شادی کی عمر کو آگے بڑھایا جاسکے۔ ڈیفڈ ان پروگراموں میں بھی مدد کررہا ہے جو ایک دوسرے کو طاقتور بناتے ہیں، جیسے خاندانی منصوبہ بندی، صحت اورخوراک، مائیکرو فائنانس اور کام کے لئے ہنر.

ڈیفڈ کے وسیع تر پروگرام بھارت میں انسانی حقوق کی مختلف سرگرمیوں سے تعاون کرتے ہیں جو خواتین اور لڑکیوں کی زندگی پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ اس میں تعلیم اور صحت کے سرکاری پروگراموں کی معاونت شامل ہے جو بھارت کے تعلیم کا حق ایکٹ اور گھریلو تشدد ایکٹ پر عمل درآمدمیں مدد دیتے ہیں۔ گھریلو تشدد کے ایکٹ کے ضمن میں پروٹیکشن افسروں کی تربیت اور ہیلپ لائنزاورمتاثرہ افراد کی مدد کی سروسزکو بہتر بنانا شامل ہے.

یورپی یونین کے ذریعے برطانوی حکومت نے خواتین کے حقوق پر بھارتی حکومت سے رابطہ قائم رکھا ہے،حال ہی میں یہ رابطہ یورپی یونین- بھارت انسانی حقوق مکالمے پر کیا گیا ہے جو دہلی میں 27 نومبر 2013ء کو ہوا تھا.

برطانوی حکومت حقوق نسواں کے سلسلے میں بھارتی حکومت سے تعاون کا کمٹ منٹ کئے ہوئے ہے جس میں جہاں مناسب ہو برطانوی تجربے اور مہارت کی پیشکش بھی آجاتی ہے.

یہ کیس اسٹڈی حصہ ہے انسانی حقوق و جمہوریت رپورٹ 2013ءکا.

Updates to this page

شائع کردہ 10 اپریل 2014