اسکولوں کی تعطیلات کے دوران جبری شادی کے خطرے سے خبردار
برطانوی حکومت نے اساتذہ، ڈاکٹروں اورائرپورٹ عملے کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسکولوں کی تعطیلات کے دوران جبری شادیوں سے خبرداررہیں.
موسم گرمامیں جبری شادی کے واقعات کی تعدادمیں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جب نوجوانوں کو ‘ چھٹیوں ‘ میں باہر لے جاتے ہیں اورانہیں اصل مقصد سے بے خبررکھا جاتا ہے.
گزشتہ سال جون اوراگست میں جبری شادی یونٹ (FMU)کو جو وزارت خارجہ اور ہوم آفس کا مشترکہ آپریشن ہے،400 واقعات کی اطلاع دی گئی۔اس سال یونٹ ‘شادی: یہ آپ کاانتخاب ہے’کے کارڈ تقسیم کررہا ہےتاکہ ممکنہ شکاروں کومدد اور معلومات فراہم کی جاسکیں، ان کارڈزمیں رازدارانہ مشورے کی بابت بتایا گیاہے۔ ان کارڈزمیں نوجوانوں کو اس وقت پولیس یا ائرلائن عملے سے بات کرنے کے لئے کہا گیا ہے .
کرائم پریوینشن وزیرجیریمی براؤن نے کہا ہے:
اسکولوں کی تعطیلات کے دوران جبری شادیوں کی تعداد میں اضافہ بہت پریشان کن ہے۔ جی سی ایس ای اور اے لیول کے نتائج کا انتظار کرنے والے نوجوانوں کو روشن مستقبل کی راہ پر قدم رکھنا چاہئیے نہ کہ کسی ایسے شخص کے ساتھ بندھ جانے پر مجبور ہونا چاہئیے جس سے وہ کبھی نہیں ملے اورنہ اس سے شادی کرنا چاہتےہیں.
یہ انسانی حقوق کا سنگین استحصال ہے اور اسی لئے ہم اسے غیر قانونی بنانے کے لئے قانون سازی کررہے ہیں.
نوجوانوں کو جو خود کو خطرے میں سمجھ رہے ہوں میرا پیغام ہے کہ وہ سامنے آئیں،آپ کو خاموشی سے یہ تکلیف برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ،آپ کے لئے مدد موجود ہے اور اس خطرے کوروکا جاسکتا ہے.
وزارت خارجہ کے وزیر مارک سمنزنے کہا:
اسکولوں کی موسم گرما کی تعطیلات وہ وقت ہے جب نوجوانوں کو بیرون ممالک لے جاکر جبری شادی کردینے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے.
ہمارا’شادی:یہ آپکا انتخاب ہے’کارڈ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اس خطرے سے دوچار ہوں انہیں معلوم ہو کہ جبری شادی یونٹ سے مدد لے سکتے ہیں،خواہ وہ یہیں ہوں یا بیرون ملک جا چکے ہوں۔ جبری شادی یونٹ کی ایک رازدارانہ ہیلپ لائن ہے اور اس سے مشورے کے لئے0080151 0207 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے.
جبری شادی یونٹ جنوری 2005ء میں حکومت کے ون اسٹاپ شاپ یونٹ کے طورپرقائم کیا گیا تھاتاکہ جبری شادی پالیسی، آؤٹ ریچ اورکیس ورک سے نمٹا جاسکے۔ یہ دونوں مقامات پر کام کرتا ہے،برطانیہ میں جہاں ہرفرد کو مدد فراہم کی جاسکتی ہےاوربیرون ملک جہاں برطانوی شہریوں کوکونسلرمدد دی جاسکتی ہے ان میں دہری شہریت کے حامل افراد شامل ہیں۔