افغان امن - تعمیری عمل سے برطانیہ کاتعاون
تنازعات کے حل کے ماہرین نے کابل کا دورہ کیا تاکہ اپنے شمالی آئرلینڈ کے تجربے سےافغانستان کو مستفید کرسکیں.
شمالی آئر لینڈکازوے انسٹی ٹیوٹ برائے تعمیرامن اورتنازعاتی حل کے نمائندوں نے اس ہفتے کابل کا دورہ کیاجو اعلی امن کونسل کے چئیرمین صلاح الدین ربانی کی دعوت پر تھا تاکہ امن کی تعمیر کے تجربے سے مستفیدکیا جا سکے.
یہ کازوے انسٹی ٹیوٹ کا دوسرا دورہ ہے، پہلا ستمبر 2012ء میں کیا گیا تھا۔اس پروگرام کی مالی مدد اورانتظام کابل میں برطانوی سفارتخانے نے اعلی امن کونسل کے قریبی تعاون سےکیا۔ یہ افغانستان میں پائیدارامن کے لئے برطانیہ کے تعاون کا حصہ ہے.
کازوے انسٹی ٹیوٹ عالمی امن کی تعمیرکے لئے کوششوں میں تعاون کرتا ہے اوراس کے لئے شمالی آئر لینڈ میں امن عمل کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ اپنے دورے میں وفد نے اعلی امن کونسل کے ساتھ بات چیت کی اورشہری معاشرے کی تنظیموں، نوجوانوں اورخواتین کے گروپوں کے لئے ورکشاپس کا ایک سلسلہ کیا تاکہ شہری معاشرے کے شمالی آئرلینڈ میں ادا کرنے والے اہم کرداراورامن کی تعمیر کی کوششوں میں مشمولیت کی ضرورت پرگفتگو کی جاسکے.
اس دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئیروزیربرائے وزارت خارجہ بیرونس سعیدہ وارثی نے کہا: افغانستان میں پائیدارامن اوراستحکام کے قیام کے لئے برطانیہ ہر ممکن کوشش کے لئے تیار ہے۔ سہ فریقی عمل کے ذریعےایک سیاسی مصالحت میں پیش رفت کی حوصلہ افزائی کی ہماری کوششوں کےعلاوہ ہم یہ بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم شمالی آئر لینڈمیں اپنے تجربے سے کیسے ان کو مستفید کر سکتے ہیں۔ کازوے انسٹی ٹیوٹ کے کئی اراکین شمالی آئر لینڈ امن عمل میں شامل تھے اوران کے پاس بڑا بیش قدرتجربہ ہے جو انہوں نے حقیقی نمائندہ عمل اورکمیونٹیز کے درمیان اورمعاشرے کی مختلف سطحوں پر امن کے لئے وسیع ترتعاون کی تشکیل کے دوران حاصل کیا ہے .
وفدکی آمدکےبعدافغانستان میں برطانوی سفیرسررچرڈاسٹیگ نے کہا:
مجھے اس وفد کی کابل آمد پر خوشی ہے۔ ہم نے شمالی آئرلینڈ میں اپنے تجربے سے کئی سبق سیکھے ہیں جوافغانستان سے مماثلت رکھتے ہیں،جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ مشکل ترین تنازع حل ہوسکتا ہے جب دونوں طرف نیت اچھی ہو۔انسٹی ٹیوٹ کے چند اراکین سابقہ مخالفین ہیں جو دنیا کے دوسرے حصوں میں امن کے لئےاب مل جل کرکام کررہے ہیں۔اس سے یہ حوصلہ ہونا چاہئیے کہ گو چیلنجزکئی ہیں لیکن اعلی امن کونسل کے لئے ناقابل حل نہیں.
مزیدمعلومات
بیرونس سعیدہ وارثی ٹوئٹر پر @SayeedaWarsi
وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ
وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو
وزارت خارجہ فیس بک