اقوام متحدہ بحالی امن دفاعی وزارتی اجلاس: لندن اعلامیہ
پاکستان سمیت 60 ممالک کی حکومتوں نے لندن کے اس اعلامیے کی مشترکہ توثیق کی ہے، اس کے اقتباسات یہاں پیش کئے جارہے ہیں۔:
اقوام متحدہ بحالی امن ، عالمی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کے جواب میں عالمی برادری کے ردعمل کاایک ناگزیر حصہ ہے۔عالمی امن اور سلامتی کے موجودہ خطرات سےموثر بچاو اور جوابی کارروائی کے لئے دوسرے ملکوں کے درمیان شراکت داری کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ بحالی امن موثر شراکت کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہے اور کئی ملکوں کے استحکام کو بڑھانے کی منفرد اہلیت رکھتاہے۔ اقوام متحدہ بحالی امن تنازعات کے سلجھاو ، ان کے دوبارہ برپاہونے سے روکنے اور امن کے پھلنے پھولنے میں تعاون کرسکتا ہے۔بحالی امن تمام قوموں کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔ہم ان تمام بہادر مرد اور عورتوں کو سلام کرتے ہیں جو بحالی امن مشنوں میں کام کرتےہیں اور انہیں دکھ سے یاد کرتے ہیں جنہوں نے اس مقصد کے لئے جانیں دے دیں.
جدید تنازعات جدید کارروائیوں کا تقاضا کرتے ہیں۔ بحالی امن مشن کو ایک وسیع حکمت عملی کے تحت تعینات کیا جانا چاہئیے اور اس کا مرکز فیلڈ اور عوام ہونا چاہئیں۔
ہمیں ہمیشہ اس یقین دہانی کے لئے جدوجہد کرنا چاہئیے کہ بحالی امن ممکنہ حد تک موثر رہےاور آج اور کل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکتی ہو۔اس کے لئے تین شعبوں میں بہتری درکار ہے۔ تین پی (Three Ps) یہ ہیں: منصوبہ بندی ، عہد اور کارکردگی (planning, pledges and performance) ۔جدید بحالی امن کے لئے پورے دورانئےمیں بہتر سیاسی اور فوجی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے لئے رکن ریاستوں کو خوب تربیت یافتہ اور آلات حرب سے لیس عملے کا عہد کرنا ہوگا جس سے مشن کا مقصد پورا ہوسکے۔ پھر شہری اور باوردی امن بحالی دستوں کی بہترین کارکردگی کی ضرورت پڑتی ہے۔
عہد
اعلامئے میں تمام عہد کا خیر مقدم کرتے ہوئے جورہنماوں کے اجلاس میں ایک سال پہلے نیویارک میں اور اس کے بعد سے مختلف موقعوں پر رکن ریاستوں نے کئے ہیں، کہا گیا ہے۔
ہمیں ایسے بحالی امن عملے کی ضرورت ہے جو ہنگامی بحرانوں میں تیزی سے کارروائی کے لئے آمادہ ہواورپہنچ سکے ۔ ہم لندن وزارتی کانفرنس میں رکن ریاستوں کے کمٹ منٹس کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ اپنے فوجی اور پولیس یونٹوں کو تیزی سے تعیناتی کے لئے تیار رکھیں گےاور دوسروں کو اسی قسم کے یونٹوں کی پیش کش کے لئے آمادہ کریں گے جو 30، 60 یا 90 دنوں میں پہنچ سکیں۔ ہم سکریٹریٹ پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے مختلف طریقہ کار پر غور کریں کہ جن سے فوجی اور پولیس فراہم کرنے والے ملک تیزی سے تعینات کئے جانے والے دستے تیار رکھیں، ہم ان ممالک پر زور دیں گے کہ وہ تعیناتی کے طریقہ کار کو سادہ بنائیں اور سکریٹریٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان عہد کی تکمیل کے لئے سہولتوں کو آگے کے درجوں تک بڑھائیں ۔ ہم سکرٹریٹ اور ان ممالک سے مزید مطالبہ کرتے ہیں کہ کم ازکم 12000 فوجی اور پولیس کو 2016ء کے اختتام تک درجہ 3 تک لے آئیں۔
ہم اقوام متحدہ بحالی امن میں، تنازعات کے حل میں مجموعی طور سے خواتین کے ناگزیر کردار کو تسلیم کرتے ہیں اورتوثیق کرتے ہیں کہ مشن کی عملی تاثیر اور امن عمل کی کامیابی اور اس کی برقراری میں تمام سطحوں پر ان کی شرکت کلیدی مقام رکھتی ہے۔ ہمارا یہ کمٹ منٹ برقرار ہے کہ عورتوں کے باوردی کردار میں شرکت میں اضافہ کیا جائے اور ہم چاہتے ہیں کہ امن عمل میں عورتوں کی ضروریات اور صنفی تناظر کو مدغم کیا جائے۔ہم سکریٹری جنرل پر زور دیتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سینئر رہنماعہدوں پر خواتین کی تقرری کو ترجیح دی جائےاورفوجی اور پولیس امن بحالی دستوں میں ان کی تعداد 2020ء تک دگنی کردی جائے۔ہم تمام رکن ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پولیس افسران میں عورتوں کی تعداد بڑھائیں جو خصوصی ٹیموں کا حصہ ہوں۔رکن ملکوں کو مزیدخواتین اصلاحی افسروں کی تعیناتی کو ترجیح دینا چاہئیے۔ ہم رکن ملکوں سے مزید مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نیشنل ایکشن پلان بنائیں اور اس پر عملدرآمد کریں جو خواتین، امن اور سلامتی کے بارے میں ہوں اور مشن میں خواتین اسٹاف افسروں ، فوجی آبزرورز کی تعداد بڑھائیں اور انہیں اقوام متحدہ اسٹاف آفس اور فوجی آبزرور کے تربیتی کورس کروائیں۔ہم چاہتے ہیں کہ دسمبر 2017ء تک اس قسم کے رول میں خواتین کی تعداد 15 فی صد زیادہ ہوجائے۔ ہم رکن ملکوں سے یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنی تمام تربیت میں صنفی حساسیت کا خیال رکھیں ۔
ہم سینئر رہنماوں کے احتساب کو مستحکم بنانے کے اقدامات جاری رکھیں گےجو ان کے متعلقہ مشنوں اور شعبوں میں صنف کو مرکزی دھارے میں لانے اورصنفی توازن کو بہتر بنانے سے متعلق ہیں اورہم خیر مقدم کرتے ہیں ان صنفی اہداف کے آغاز کا جواقوام متحدہ ہیڈ کوارٹر اور فیلڈ میں کارکردگی کے اشارئیے ہیں ۔ہم تمام رکن ملکوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امن بحالی میں صنفی توازن میں اضافہ کریں جو کئی طریقوں سے ہوسکتا ہے۔
منصوبہ بندی
ہم سکریٹری جنرل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مشن کی منصوبہ بندی اور تعین ، فوجی، پولیس اور سویلین حصوں سے ہم آہنگ ہوں اور دوسروں کو بھی شمار کرتے ہوں جن میں میزبان حکومت اور علاقائی ایکٹر شامل ہیں تاکہ طے شدہ مقاصد پورے ہوسکیں اور یہ کہ شروع سے ہی مشن منصوبہ بندی اور تعین میں یہ ملحوظ رکھا جائے گا کہ مشن کس طرح سے اس ملک میں اقوام متحدہ کے موجود عملے کے کام میں مددگار ہونگے۔ہم زور دیتے ہیں کہ عورتوں کی ضروریات اور ان کی شراکت منصوبہ بندی کے تمام مراحل میں شامل رکھی جائیں۔ مشن کی تعیناتی میں منصوبہ بندی عمل اور تعین میں اس امر کی اہمیت پرہم مزید زور دیتے ہیں کہ شہریوں کے خلاف تشدد اور اجتماعی تباہی کو روکنے اور اس کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ہم سکریٹری جنرل کے ایگزیکیٹودفتر میں تزویری تجزیاتی اور منصوبہ بندی استعداد کے بندوبست کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ابھرتے ہوئے تنازع کا تجزیہ اور اس پر کارروائی کو مستحکم کرنے کے لئے ہے اور اس کام کے لئے رکن ممالک سے مزید رابطے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
کارکردگی
بہتر تجزیہ اور منصوبہ بندی اور ایک وسیع تر اور مستحکم تر اہلیتوں کا مجموعہ جو عہد کے نتیجے میں وجود میں آئے ہو ں، بہتر کارکردگی کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ اس کے لئے امن بحالی مشن کو مناسب آلات سے لیس کرنا، تربیت دینا اور اس کی قیادت درکار ہوتی ہے۔جہاں اقوام متحدہ کا عملہ اچھی کارکردگی دکھاتا ہو وہاں جو ایسا نہیں کرتے وہ بہت نمایاں نظر آتے ہیں ، ان کی کارکردگی میں اضافے کے لئے ناکافی اقدامات کئے گئے ہیں۔ فوجی اور پولیس عملے کی کارکردگی رکن ریاستوں اور سکریٹریٹ کی مجموعی ذمے داری ہے۔باوجود اس کے کہ فوجی اور پولیس عملہ فراہم کرنے والے ملک تربیت کی فراہمی کے ذمے دارہیں ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ کسی ایک مقام پر تربیت کی کم ازکم ضروریات اور معیار کی فہرست موجود ہو جو تعیناتی سے پہلے درکار ہوتی ہے جس میں اہم تحفظاتی مقاصد جیسے تنازعات میں جنسی تشدد کی روک تھام شامل ہے۔ ہم اس ضمن میں اقوام متحدہ تربیتی مرکز برائے تربیت کنندگان کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔
ہم بحالی امن کے کارکنوں کی ان ذمےداریوں کو مکمل طور سے نبھانے کی اہمیت کی توثیق کرتے ہیں جو وہ شہریوں کے تحفظ کے لئے ادا کرتے ہیں اور اس ضمن میں ہم نےرکن ریاستوں کی اس پیش قدمی کو نوٹ کیا ہے جو انہوں نے کیگالی اصولوں کے تحت بہترین مشق کے طور پر اپنانے کے لئے کی ہے۔اگر متعینہ فرائض میں کوتاہی ، یا ناکامی ہوجائے یا خاص طور پر جب انہیں شفاف طریقے سے اور سرگرمی سے انجام نہ دیا جائے تو اقوام متحدہ کی نیت اور اہلیت پر اعتماد میں کمی ہوجاتی ہے۔ہم سکریٹری جنرل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے واقعات کی رپورٹ سیکورٹی کونسل کو فراہم کرنے کا اپنا کمٹ منٹ پورا کریں اور ان کے احتساب کی یقینی بنایا جائےاور اس کے ساتھ ا ن اقدامات میں توسیع کی جائے جن سے یونٹوں اور عملے کی کارکردگی کی جانچ ہوتی ہے، وہ میکینزم موجود ہوں جن سے جہاں بھی ممکن ہو ناکارہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی تربیت کی جاسکے یا انہیں تبدیل کیا جاسکے۔
اقوام متحدہ بحالی امن مشن کے لئے کام کرنے والے تمام افراد اعلی معیار کا عزم رکھتے ہوں۔ ہم جنسی استحصال اور بدسلوکی Sexual Exploitation and Abuse (SEA) پر سکریٹری جنرل کی صفر برداشت پالیسی کے باب میں اپنے کمٹمنٹ اور تعاون کی توثیق کرتے ہیں اور اس سلسلے میں جنرل اسمبلی کو دی جانے والی رپورٹ میں تعین کردہ جامع پیش قدمیوں کی ستائش اور حمایت کرتے ہیں ۔ ہم اس نہایت اہم کردار کی توثیق کرتے ہیں جو بحالی امن مشن آج کے عالمی امن اور سلامتی چیلنجز سے نمٹنے کے لئےادا کرتے ہیں اور جو بڑے خطرات انفرادی قوموں اور پوری عالمی برادری کو درپیش ہیں اس کے تدارک کے لئے آئندہ ادا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ہم یہ یقینی بنانے کے لئے بدستور پر عزم ہیں کہ ہماری قومی فوجیں، پولیس سروسز اور سویلین عملہ امن بحالی کےنئے اور بڑھتے ہوئے تقاضوں سے نمٹنے کےاہل ہوں اور اقوام متحدہ سکریٹریٹ ہماری اعانت کو موثر ترین طریقے سے استعمال کرسکے۔
Updates to this page
شائع کردہ 8 ستمبر 2016آخری اپ ڈیٹ کردہ 27 ستمبر 2016 + show all updates
-
Turkey added to signatroies
-
Addition of Cambodia
-
Addition of Tunisia to signatories
-
Addition of Brazil to signatories
-
First published.