تقریر

افغانستان، پاکستان اور قزاقستان: وزیراعظم کا دارالعوام میں بیان

وزیراعظم نے دارالعوام میں یورپی کونسل اور افغانستان، پاکستان اور قزاقستان کے دورے کےبارے میں ایک بیان دیا۔ یہاں اردو میں چنداقتباسات دئیے جارہے ہیں.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
David Cameron gives a joint press briefing with President Hamid Karzai. Crown copyright.

میں نے افغانستان کا دورہ یوم مسلح افواج پرکیا تاکہ ان غیر معمولی مرد اور خواتین کو خراج تحسین پیش کرسکوں جو ہمارے ملک کی خدمت کے لئے ہر روزاپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔

ہماری افغانستان میں موجودگی کا ایک سبب یہ ہے۔

تاکہ اس ملک کو ایک ایسااڈا بننے سے بچا یا جائے جہاں سے ہمارے عوام اوردنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں پر حملے کئے جاتے ہوں اورہماری قومی سلامتی کا تحفظ ہو سکے۔

اس کے لئے سلامتی کی جوابی کارروائی کی ضرورت ہے، یعنی طالبان کے شورشی حملوں کی مزاحمت، القاعدہ کا وہاں سے نکالا جانا اور آئندہ اس کام کے لئے افغان فورسز کی تربیت۔

اس کے لئے سیاسی ردعمل کی ضرورت ہے، یعنی ایک مزید پر امن،جمہوری اورخوشحال مستقبل بشمول امن عمل میں افغانوں کی مدد۔

اور اس کے لئےایک سفارتی کارروائی کی ضرورت ہے، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ کا م کرنے کی جس کا خطے میں دہشت گردی کی روک تھام میں اہم کردار ہے۔

سلامتی کے بارے میں

چار سال پہلے برطانیہ کے خلاف دہشتگردی کے سنگین ترین منصوبوں میں سے تین چوتھائی کا تعلق افغانستان اور پاکستان سے بنتا تھا۔

آج یہ نصف سے بھی کم ہے۔

برطانوی اورعالمی فورسز نے افغانستان کو القاعدہ کے لئے محفوظ مقام بننے سے روک دیا ہے۔

افغان فورسزاب ملک بھر میں سلامتی کی ذمے داریوں کی قیادت کررہی ہیں۔

وزیر اعظم نے ایوان کو افغان افواج کی بتدریج بڑھتی ہوئی اہلیت اور برطانوی افواج کے مکمل انخلا اورآئندہ معاون کردار اور برطانوی مالیاتی امداد، آئندہ انتخابات، تیاریوں، خواتین کی شرکت، مصالحتی عمل کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا

افغانستان میں پیش رفت طالبان کے لئے ایک چیلنج ہے۔

افغان نیشنل فورسز کی کامیاب تشکیل،اور زمیں پر پیش رفت کا امتزاج یہ ظاہر کرتا ہے کہ مستقبل میں افغانستان میں کوئی کردار ادا کرنے کے لئے دہشت گردی نہیں بلکہ صرف سیاسی عمل میں شامل ہونا ہوگا۔

لہذا میں طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کرنے کے پلان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ امن عمل افغان قیادت میں ہونا ضروری ہے ۔ لیکن اس میں تعاون کے لئے ہمارا ہرممکن کوشش کرنا ضروری ہے۔

اس سے ہمارے سلامتی اقدامات میں کمی کا اشارہ نہیں ملتا۔ تاہم اگر ہم لوگوں کو یہ بتاسکتے ہیں کہ ان کے لئے ایک جائز سیاسی راستہ موجود ہے تو ہمیں ضرورایسا کرنا چاہئیے۔

تیسرے یہ کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ افغانستان کے مسائل صرف افغانستان میں حل نہیں ہونگے۔

اس میں پاکستان جیسے پڑوسی ملکوں کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔

پاکستان کے دورے میں مجھے نئے وزیراعظم کے کمٹمنٹ سے بڑا حوصلہ ہوا۔ ان کا انتخاب ملک میں ایک منتخب حکومت سے دوسری کے درمیان پہلی جہوری منتقلی اقتدار تھی۔یہ پاکستان میں پیش رفت کا ایک قیمتی اشارہ ہے۔

ہم نےاپنی تجارت،معیشت اور ثقافتی روابط پر بات کی۔

اور اس سہ فریقی عمل کی تعمیرجسے میں برطانیہ، افغانستان اور پاکستان کے درمیان لےکرچل رہا ہوں۔

خطے میں دہشت گردی کی شکست کے لئے افغانستان کے ساتھ کام کرنے کے وزیر اعظم کے کمٹ منٹ کامیں نے خیر مقدم کیا۔

Updates to this page

شائع کردہ 2 جولائی 2013