تقریر

ایشئین افئیرزمیگزین 20 سالہ سالگرہ عشائیہ

وزیر برائے ایشیا ہیوگو سوائر نے ایشئین افئیرز میگزین 20 سالہ سالگرہ کےعشائیےمیں تقریرکی.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Hugo Swire's speech at the Asian Affairs 20th anniversary event

میں وزارت خارجہ کے وزیر برائے ایشیا کی حیثیت سے میں اس براعظم کے لئے فرائض انجام دینے میں فخر محسوس کرتا ہوں۔ ایک براعظم جس کا وقت آگیا ہے۔ برطانیہ جیسےایک بیروں بین ملک کا لازمی شراکت دار۔ اور اسی پر میں آج کی اپنی تقریر کی بنیادرکھ رہا ہوں – وہ موضوع ہے شراکت داری۔

بہت سے لوگ اس صدی کو ایشیائی صدی کہتے ہیں۔ ایشیائی ریاستیں جو نمایاں کردارسیاسی اوراقتصادی امور میں ادا کرتی ہیں وہ ہم سب کو متاثرکرتا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ براعظم اعتماد اور اثرو رسوخ میں آگے بڑھ رہا ہے۔

اور یہاں برطانیہ میں ایشیائی کمیونٹیز کھیل اور فنون سے لے کر حکومت کے مرکزجیسے مختلف شعبوں میں اہم کردار اداکرتی ہیں۔

اسی لئے 2010ءسے برطانوی حکومت نے ایشیا کے ساتھ ہماری شراکت داری کو نمایاں طریقے سے بڑھانے کے لئے سفارتی کوشش پر دوبارہ توجہ دی ہے۔ ہم نے چین اور بھارت میں اپنے سفارتی نقش قدم حال میں ہی وسیع کردئیے ہیں، ہم نے چودہ سال میں پہلی بار ایک قونصلیٹ چین میں قائم کی ہے۔

آسیان ممالک میں برطانیہ کی موجودگی کسی بھی یورپی ملک سے زیادہ ہے، ہردارالحکومت میں ہماراسفارتی مشن ہے۔ مجھے یہ کہتے ہوئےخوشی ہے کہ تمام آسیان ممالک کی نمائندگی لندن میں ہے جو کہ ایک دوسرے کے لئے ہماری بڑھتی ہوئی اہمیت کی دلیل ہے۔

صرف بھارت میں برطانوی تجارتی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال میں3.2 بلین پاؤنڈرہی جو بھارت کے تمام بین الاقوامی تجارتی شراکت داروں میں تیسری بڑی سرمایہ کاری ہے۔

پاکستان میں 100- پلس برطانوی کمپنیوں کے کام کرنے کا مطلب ہے کہ وہاں برطانیہ ایک بڑا معاشی کھلاڑی ہے۔ لیکن جہاں ایشیا کے ساتھ ہماری شراکت داری مستحکم سے مستحکم ترہورہی ہے وہیں حالیہ واقعات ہمیں ان چیلنجز کی یاددہانی کراتے ہیں جو ابھی باقی ہیں۔

مثلا گزشتہ مہینے ہم سب پشاورکے اسکول پروحشیانہ حملے سے لرزگئے۔ مجھے خوشی ہے کہ وہ اسکول دوبارہ کھل گیا ہے۔ لیکن اس نے ہم سب کو اس ضرورت کا احساس دلایا ہے کہ ہم اپنی سلامتی اورخوشحالی کو لاحق مشترک خطرےکے خلاف مل کر کام کریں۔ لہذاجب ہم میگنا کارٹا کی آٹھ صدیاں منارہے ہیں میں امیدکررہا ہوں کہ ایشیائی صدی میں اچھی حکومت سازی، قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق اور آزادیوں کے احترام کو تقویت ملے گی۔

ایشیا میں بہت سوں کے لئے ان کے مذہبی عقائدپر چلنا خطرے سے خالی نہیں جیسا کہ برما اور پاکستان میں ہورہا ہے۔

اور اس موقع پر یہ تسلیمکرلینا بھی غیر مناسب نہ ہوگا کہ ایشیا بھر میں صحافیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی صحافی پابندیوں، ہراسانی، نظر بندی اورتشدد کا سامنا کررہے ہیں۔

خطرات کی موجودگی میں جرات اور پیشہ واریت کا مظاہرہ ایک غیر معمولی انسان کا ہی کام ہوسکتا ہے۔ اور میں اس وقت ایسے ہی غیر معمولی انسانوں کے درمیان ہوں۔

اور پھر شراکت داری کےسب سے قدیم اورموثربین الاقوامی نیٹ ورکس میں دولت مشترکہ کا ادارہ ہے۔ یہ ایک منفرد تنظیم ہےجو اپنے ایشیائی اراکین کو ایک ایسے نیٹ ورک سے جوڑتا ہے جو ہر براٰعظم میں ہے۔ دو بلین سے زیادہ نوجوان آبادی کے ملکوں کی حامل یہ تنظیم استحکام اور خوشحالی کی تعمیر کررہی ہے۔

یہ سال 2015ءاپنے دامن میں کچھ بھی لایا ہو اورمعاشی اورسیاسی طاقت مشرق کی طرف منتقل ہورہی ہو یہ واضح ہے کہ برطانیہ کا مستقبل روزافزوں طور پر ایشیا کے ساتھ وابستہ ہورہا ہے۔

خواہ آپ کاروباری تعلقات مستحکم کررہے ہوں، جمہوریت اور انسانی حقوق کا دفاع کررہے ہوں یا عوام میں علم اور مباحثے کو فروغ دے رہے ہوں، وہ سلامتی اور خوشحالی جو ہم سب چاہتے ہیں، اس قسم کی شراکت داریوں کے ذریعے ہی حاصل ہوسکے گی جو ہم سب کے درمیان اس کمرے میں موجود ہے، اورجو ایشیائی صدی ہمارے لئے ممکن بنائے گی

مزید معلومات

@ہیوگو سوائر

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل [email protected]

Updates to this page

شائع کردہ 22 جنوری 2015