دنیا میں بھارت کا مقام
بھارت میں برطانیہ کے ہائی کمشنرسرجیمزبیون، کے سی ایم جی، کی نئی دہلی میں سنیچر14مارچ 2015ء کو کی گئی تقریرسے اقتباسات.
دنیا کی صورتحال
آج عالمی دہشت گردی وہ سب سے بڑا مسئلہ ہے جو ہمیں درپیش ہے۔ کوئی جگہ محفوظ نہیں:برطانیہ اوربھارت اوردیگر تمام ملک جن کی آج یہاں نمائندگی ہورہی ہے وہ ہمارے تلخ تجربات کی بدولت یہ بات بخوبی جانتے ہیں۔ یہ محض غیرریاستی عناصرنہیں جن کے بارے میں ہمیں فکر کی ضرورت ہے۔ روایتی قومی ریاستوں کی برپا کی ہوئی غیرروایتی جنگ بھی ہمارے مفادات کے لئے خطرہ ہے جیسا کہ یورپ میں آج کل یوکرین کے معاملے میں ہورہی ہے جہاں ہم سرحدوں کو زبردستی تبدیل کرنے کوشش ہوتی دیکھ رہے ہیں۔ یہ ایسی خطرناک مثال ہے جس کے قیام کی اجازت ہم میں سے کسی کو نہیں دینا چاہئیے۔
نہ ہی آج کےعشرے میں درپیش تمام خطرات فوجی نوعیت کے ہیں: ماحولیاتی تبدیلی یا ایبولا جیسی عالمی وبائیں بھی کسی جنگ یا دہشت گردانہ حملے سے زیادہ افراد کو ہلاک کر سکتی ہیں۔
لیکن خواتین و حضرات میں ایک امید پرست انسان ہوں اوروہ بھی ثبوت کی بنیادپرامید پرست۔
کیونکہ جہاں یہ بات سچ ہے کہ دنیا آج گزشتہ بیس برسوں سے زیادہ خطرناک نظر آتی ہے، وہیں چند تاریخی تناظر کوبھی دیکھنا ہوگا۔ اکیسویں صدی کے بارے میں بڑی حقیقت یہ ہے کہ تقریبا ہرشخص کے لئے دنیا اپنے والدین کے مقابلے میں بہترہوگئی ہے اور یہ کہ آنے والے برسوں میں انکے بچوں کے لئے زندگی اس سے بھی بہتر ہوگی۔
ہم انسان ہمیشہ سے زیادہ صحتمند ہیں، ہماری غذا بہتر ہے۔کم مائیں زچگی کے دوران اور کم بچے بچپن میں موت کا شکار ہوتے ہیں۔ ہماری حیات کا دورانیہ طویل ہوگیا ہے۔آج ایک اوسط فرد پچاس سال قبل کے مقابلے میں تین گنا کماتا ہے۔
ہمیں پہلے سےزیادہ آزادیاں حاصل ہیں۔ نوآبادیاتی دور کےخاتمے کی عظیم لہراوربیسویں صدی میں یورپ میں مطلق العنان ریاستوں کے ڈھیر ہونے کے بعدجمہوریت واحد متبادل کے طور پر آگے آرہی ہے۔آج ہم میں سےاکثر اس انتخاب کے لئے آزاد ہیں کہ ہم کہاں رہیں، کیا پڑھیں، ہماراذریعہ معاش کیا ہو، دکان سے کیا خریدیں، کس سے شادی کریں، ہمارے بچے ہوں یا نہ ہوں، کس قسم کے لباس پہنیں اورفرصت کے اوقات کیسے گزاریں۔
اگرچہ اب بھی ایک طویل سفر باقی ہے لیکن دنیا خواتین کے لئے بتدریج بہتر ہوتی جارہی ہے۔ ہماری معلومات بہت وسیع ہیں، آپ کے موبائل فون پر دس سال قبل کے مقابلے میں اس سے کہیں زیادہ معلومات میسر ہیں جواس وقت دنیا کی تمام حکومتوں کو مجموعی طور پر حاصل نہیں تھیں۔
دنیا میں بھارت کا مقام
تو ہماری دنیا پیچیدہ ہے، بہترین مواقع لیکن خوفزدہ کرنے والے مسائل سے بھری۔ تودنیا میں بھارت کا مقام کیا ہے؟
میرا جواب ایک لفظ میں ہے:ناگزیر۔ بھارت ہراس بڑےمسئلے کا حل یا اس کا حصہ ہے جو ہمیں درپیش ہے۔
*دہشت گردی: برطانیہ،اور بھارت سمیت وہ تمام ملک جن کی آج یہاں نمائندگی ہے، ایک ہی جیسےخطروں سے دوچارہیں:ہم بھارت کی اوراپنی سڑکوں کومحفوظ رکھنے کے لئے اس کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
*عدم استحکام: افغانستان میں بھارت کا کرداراس ملک کی تعمیرنو اوراس کے طویل المدت مستقبل کے لئے بڑا ناگزیر ہے۔ درحقیقت بھارت کا اپنا استحکام اس ہنگامہ خیز خطے کے عظیم استحکام کے امکانات کو بہتر بناتا ہے۔
*خوشحالی:ایک نمو پزیر بھارتی معیشت عالمی پیش رفت اور ترقی کو متحرک کرے گی۔
*ماحولیاتی تبدیلی:گجرات میں جس سبزترقی کے ماڈل کی بنیاد وزیراعظم نریندر مودی نے رکھی وہ ساری دنیا کے لئے قابل تقلید ہے اور دسمبرمیں پیرس میں ہونے والے عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے معاہدے کی تکمیل میں بھارتی قیادت لازمی کردار ادا کرے گی۔
*تنازعات:دنیا بھر میں اقوام متحدہ کی کارروائیوں کے قائدانہ کردار نے نئے تنازعات کو ابھرنے اور پرانے تنازعات کو دوبارہ بھڑک اٹھنے سے روکنے میں مدد دی ہے۔
*علم: بھارت کے پاس دنیا کے ممتاز ترین سائنسداں اور اختراع کارہیں اوراسی لئے اسے دنیا کے کسی بھی مسئلے کے حل میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔
مختصرا یہ کہ دنیا میں ایک مضبوط بھارت ہر ایک کے مفاد میں ہے جس میں میرا ملک بھی شامل ہے۔
اسی لئے برطانیہ، اس عظیم ملک کو بدل دینے اور اس کی پوری امکانی قوت کو استعمال میں لانےکی وزیراعظم نریندر مودی کی تحریک سے تعاون کررہا ہے۔ اسی لئے سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کے لئے برطانیہ حمایت کررہا ہے۔اوراسی لئے، جیسا کہ مجھے یقین ہے کہ بھارت اکیسویں صدی میں عروج پر ہوگا، ہم سب آنے والے برسوں کی طرف اعتماد سے دیکھ رہے ہیں۔
آخر میں تین پیش گوئیاں،اگرچہ کہ پیش گوئی صرف بے وقوف کیا کرتے ہیں، لیکن میں کہہ سکتا ہوں کہ 2020 میں بھارت مستحکم تر ہوگا؛ برطانیہ اور یہاں نمائندگی کرنے والےتمام ممالک کے ساتھ بھارت کے تعلقات قریبی ہونگے؛ اور اس کے نتیجے میں ہماری دنیا رہنے کے لئے ایک بہتر مقام بنے گی.