قرارداد 1540 کے اثرمیں اضافے کے لئے نئے اور اختراعی طریقے تلاش کرنا ہونگے
یوکے مشن برائے اقوام متحدہ کے سفیرلائل گرانٹ نے وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کےعدم پھیلاؤ پرسلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں ایک بیان دیا ہے جو قرارداد 1540 کی دسویں سالگرہ کے سلسلے میں منعقد ہوا تھا.
ہم نے دس سال پہلے یہ قرارداد منظور کی تھی اس کے بعد سے غیر ریاستی عناصر کو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار نہیں مل سکے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرارداد موثر رہی ہے۔ لیکن ہم محض اس کوکامیابی کا پیمانہ سمجھ کربیٹھے نہیں رہ سکتے۔ہم جانتے ہیں دہشت گرد گروپ اس قسم کے ہتھیار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ تھامس جیفرسن نے کہا تھا’’ آزادی کی قیمت مستقل چوکسی ہے۔’’
اسی لئے ریاستوں کو قرارداد 1540 پراسی توانائی اورعزم کے ساتھ مسلسل عملدرآمد جاری رکھنا ہے جو اس قرارداد کو اپناتے وقت تھا۔ قرارداد 1540 پر عالمی عمل درآمد عدم پھیلاؤ کے خلاف عالمی ردعمل کا لازمی حصہ ہے۔اس لئے برطانیہ اقوام متحدہ 1540 کمیٹی اوراس کے کام کی مستحکم حمایت کرتی ہے تاکہ قرارداد پرمکمل عملدرآمد ہوسکے۔ ہم اپنے حصے کا کام کرتے رہیں گے. دسمبر 2013ء میں برطانیہ نے اپنی چوتھی قومی عملدرآمد رپورٹ اور پہلا قومی عمل منصوبہ، کمیٹی کو پیش کیا تھا۔ وسیع پیمانے پرتباہی والےہتھیاروں اور ان کے لئے موادکے پھیلاؤ کے خلاف عالمی شراکت داری کی ہماری صدارت میں ہم نے نان رپورٹنگ ریاستوں کے لئے ایک آؤٹ ریچ تقریب کی میزبانی کی جس میں 1540 کمیٹی کے دوماہرین کو شامل کیا گیا تھا۔چند شرکاریاستوں نے اس کے بعد اپنی پہلی رپورٹ پیش کردی ہے.
برطانیہ، اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کے کئی ملکوں کے ساتھ کام میں بھی معاونت کرتا ہے۔اپنے پھیلاؤ کے خلاف تزویری پروگرام فنڈ کے ذریعے ہم نے آؤٹ ریچ اور آگاہی میں اضافے کی ورکشاپس منعقد کی ہیں تاکہ ریاستوں کو قرارداد 1540 کے لئے درکار داخلی ضابطوں کی تشکیل میں مدد مل سکے۔اس فنڈسے ہمیں کینیڈا اورانڈونیشیاکے ساتھ ملکر ایک جوہری سلامتی ضابطے پرعملدرآمد کے کٹس بنانےکا موقع ملا ۔ ہمیں امید ہے کہ دوسری ریاستیں اس کٹ کواپنے داخلی ضابطوں کے لئے مفید پائیں گی.
1540 کمیٹی کے ماہرین کے گروپ کی قدروقیمت کم نہیں ہے۔ وہ مدد کی درخواستوں اورپیش کشوں کی تنظیم کے اہم فرائض کےعلاوہ یہ کمیٹی اوراس کے ماہرین مخصوص ممالک کا دورہ بھی کرتے ہیں تاکہ وہاں قومی سطح پر عملدرآمد میں مسائل کو سمجھ سکیں اور ریاستوں کی تعاون کے ذرائع کے باب میں رہنمائی کرسکیں۔اس براہ راست رابطے سے رپورٹ پیش کرنے والی ریاستوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ میں رکن ممالک کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں کہ وہ قرارداد سے اپنی مطابقت کا ازسر نو جائزہ لیں،مثلا وہ ساتھی ریاستوں کے ساتھ موازنے میں اضافہ کرکے یہ کام کرسکتے ہیں۔میں کمیٹی سے بھی کہونگا کہ وہ مختلف عناصربشمول،صنعت، شہری معاشرہ، علمی ماہرین اور نجی شعبے کے ساتھ کام کرے تاکہ ریاستوں کو قرارداد پرعمل درآمد میں مدد مل سکے.
گزشتہ دس سال میں بہت کھ حاصل ہواہے:172ریاستوں نے رضاکارانہ طور پرقومی رپورٹس پیش کی ہیں اور نان رپورٹنگ ریاستو ں کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔ میں اس موقع پر ان 21 ریاستوں پر جنہوں نے 1540 کمیٹی کو ابھی تک قومی علمدرآمد رپورٹ پیش نہیں کی ہے، زور دونگا کہ وہ جیسے ہی عملی طور پر ممکن ہو ایسا ہی کریں۔ ان 21 ریاستوں میں سے 17 افریقہ میں ہیں۔رپورٹ اتنی مشکل نہیں جیسا کہ ریاستیں سمجھتی ہیں اور ان کی تیاری میں مدد موجود ہےجو ماہرین کے پینل اورعلاقائی شراکت داروں سے مل سکتی ہے.
جب ہم اس قرارداد کے دوسرے عشرے میں داخل ہورہے ہیں تو ہمیں اس قراداد سے تعاون کے لئے نئے موثر اور اختراعی طریقے تلاش کرنا ہونگے تاکہ غیر ریاستی عناصر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار نہ حاصل نہ کرنے پائیں.
I