رہنمائی

سِکل سیل اور تھیلسیما

اپ ڈیٹ کردہ 18 دسمبر 2024

1. سکریننگ کا مقصد

یہ معلوم کرنا کہ آپ کے اندر سکل سیل اور تھیلیسیمیا ہیں یا نہیں جو آپ اپنے بچے کو منتقل کرسکیں گی۔

سِکل سیل اور تھیلسیما

2. اِن بیماریوں کے بارے میں

سکل سیل (SCD) اور تھیلیسیمیا میجر، بڑی اور سنگین خون کی موروثی بیماریاں ہیں۔ یہ ہیموگلوبن پر اثر انداز ہوتی ہے جو خون کا وہ حصہ ہے جو پورے بدن میں آکسیجن لے کر جاتا ہے۔ ان امراض میں مبتلا افراد کو ساری زندگی خصوصی نگہداشت کی ضرورت رہے گی۔

SCD کا شکار افراد کو شدید درد کے ساتھ سنگین، زندگی کے لئے خطرہ بننے والی بیماریاں ہوجاتی ہیں اور وہ عموماً اینیمک (خون کی کمی کا شکار) (ان کے جسم کو آکسیجن استعمال کرنے میں مشکل ہوتی ہے) ہوتے ہیں۔ SCD میں مبتلا بچوں کا ابتدا میں ہی علاج ہو سکتا ہے بشمول حفاظتی ٹیکوں اور اینٹی بائیوٹکس، جو والدین کی مدد کے ساتھ شدید نوعیت کی بیماریوں کی روک تھام میں مدد کرے گا اور بچوں کو صحتمند زندگی گُزارنے کی اجازت دے گا۔

تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا افراد میں خون کی شدید کمی کی وجہ سے انہیں ساری عمر ہر 3 سے 5 ہفتے بعد خون کی منتقلی اور انجیکشنوں اور ادویات کی ضرورت رہتی ہے۔

اس کے علاوہ دیگر، کم عام، کم سنگین ہیموگلوبن کی بیماریاں بھی پائی جاتی ہیں۔ SCD اور تھیلیسیمیا موروثی عارضےہیں جو ہیموگلوبن کے غیر عمومی جینز کے ذریعے والدین سے بچوں کو منتقل ہوتے ہیں۔ جینز ہمارےجسموں میں وہ خفیہ معلومات ہیں جن سے آنکھوں کا رنگ اور خون کی قسم وغیرہ بنتے ہیں۔ جینز دو دو کےجوڑے بن کرکام کرتے ہیں۔ وراثت میں ملنے والی ہر جسمانی خاصیّت کے لئے ہمیں دو جینز ملتے ہیں – ایک ماں کی طرف سے، اور ایک باپ کی طرف سے۔

لوگوں کو SCD یا تھیلیسیمیا صرف اس صورت میں ہوتا ہےجب انہیں وراثت میں ہیموگلوبن کے 2 غیر معمولی جینز ملتے ہیں - ایک ان کی ماں کی طرف سے، اور ایک ان کے باپ کی طرف سے۔ جن لوگوں کو صرف ایک غیر عمومی جین ملے انہیں ‘حامل’ (کچھ لوگ ‘ٹریٹ’ ہونا بھی کہتے ہیں) کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ‘حامل’ بیمار نہیں صحتمند لوگ ہوتے ہیں، اگرچہ بعض ایسےحالات میں انہیں مشکل کا سامنا ہوتا ہے جب ان کے جسم کو کافی آکسیجن نہ ملے، مثلاً، بے ہوشی کی دوا لیتے وقت۔

جب دونوں والدین حامل ہوں تو بچےکو:

  • 4 میں 1 (%25) امکان متاثر نہ ہونے کا ہے – بچے کو یہ بیماری نہیں ہوگی نہ ہی وہ اس کا حامل ہوگا
  • ہیموگلوبن کے دونوں غیر عمومی جینز وراثت میں پانے اور ہیموگلوبن کی بیماری ہونےکا 4 میں 1 (%25) امکان
  • ہیموگلوبن کا 1 غیر عمومی جین وراثت میں پانے اور حامل ہونے کا 4 میں 2 (%50) امکان ہے۔
خاکہ یہ دکھاتا ہے کہ اگر دونوں والدین کیرئر ہوں تو بچے میں ہوموگلوبن کی بیماری ہونے کا 4 میں 1 امکان ہوتا ہے، کیرئر ہونے کے 4 میں سے 2 امکانات ہوتے ہیں اور متاثر نہ ہونے کا 4 میں سے 1 امکان ہوتا ہے

اگر دونوں حیاتیاتی والدین کیرئر ہوں تو ڈائیاگرام بچے کے ہوموگلوبن کی بیماری کو وراثت میں حاصل کرنے کے امکانات دکھاتے ہوئے

ہیموگلوبن کی کسی بیماری کا حامل کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ بہرحال، یہ ان لوگوں میں زیادہ عام ہے جن کے آباء و اجداد افریقہ، کیریبیّن، میڈیٹرینیین، ہندوستان، پاکستان، جنوبی اورجنوب- مشرقی ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے تھے۔

3. سکریننگ ٹیسٹ

دوران حمل SCD اور تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ میں خون کا ٹیسٹ شامل ہوتا ہے۔ بہترہےکہ یہ ٹیسٹ آپ کےحمل کے پہلے 10 ہفتوں میں ہی ہو جائے۔

تمام حاملہ خواتین کو تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ کی پیشکش کی جاتی ہے مگر SCD ٹیسٹ کی ہر ایک کو پیشکش نہیں کیا جاتا۔ سکریننگ کی قسم کا انحصار آپ کے مقام رہائش پر ہے۔

جن علاقوں میں ہیموگلوبن کی بیماریاں زیادہ عام ہیں، وہاں آپ کو SCD کے لیے خون کے ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔ جن علاقوں میں ہیموگلوبن کی بیماریاں کم عام ہیں، وہاں بچے کے ماں باپ کا خاندانی پس منظر معلوم کرنے کے لیے ایک سوالنامہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اگر سوالنامے سے پتہ چلےکہ والدین میں سے کوئی ایک سیکل سیل کا حامل ہو سکتا ہے تو، خاتون کو خون کا ایک ٹیسٹ کروانے کی پیشکش کی جاتی ہے۔ اگرچہ آپ کے خاندانی پس منظر سے بچے کو ہیموگلوبن کی کسی بیماری کا زیادہ امکان معلوم نہ ہو تب بھی آپ خون کا ٹیسٹ کرنے کے لیے کہہ سکتی ہیں۔

4. ٹیسٹ سے متعلق تحفظ

اس سکریننگ ٹیسٹ سےآپ کو یا بچےکو نقصان نہیں ہو سکتا لیکن ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ خوب غور کے بعد کرنا چاہئیے۔ اس سکریننگ ٹیسٹ سےایسی معلومات مل سکتی ہیں جن سے آئندہ کے اہم فیصلے کرنے میں آپ کو آسانی ہو گی۔ مثلاً، آپ کو مزید ایسے ٹیسٹ پیشکش کئے جائیں جن میں اسقاط حمل کا خطرہ ہو۔

5. سکریننگ آپ کا انتخاب ہے

آپ کے لیے سکریننگ ٹیسٹ کروانا ضروری نہیں ہے۔ کچھ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے بچےکو سکل سیل تھیلیسیمیا لاحق ہے یا نہیں اور کچھ لوگ ایسا نہیں چاہتے۔

6. ٹیسٹ نہ کروانا

اگرآپ دوران حمل سکریننگ ٹیسٹ نہ کروانےکا فیصلہ کرتی ہیں تو، بچے کی 5 دن کی عمر پر SCD کے لیے اس کا خون کے دھبے والا سکریننگ ٹیسٹ کیاجائے گا۔

7. ممکنہ نتائج

ٹیسٹ سےمعلوم ہوجائے گا کہ آپ حامل ہیں یا نہیں، یا آپ کو خود یہ مرض لاحق ہے۔

8. مزید ٹیسٹس

اگر آپ ہیموگلوبن کی کسی بیماری کے حامل ہیں، تو بچے کے باپ کو خون کے ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔ اگر بچےکا باپ بھی حامل ہے تو آپ کو تشخیصی ٹیسٹ پیشکش کئےجائیں گےتاکہ معلوم ہو کہ بچہ متاثر ہوا ہے یا نہیں ۔

اگر بچےکا باپ موجود نہیں ہے اور آپ کی شناخت حامل کے طور پر ہوئی ہے تو، آپ کو تشخیصی ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔

لگ بھگ 200 میں 1 تا 2 (0.5% تا 1%) تشخیصی ٹیسٹس کے نتیجے میں اسقاط حمل ہوجاتا ہے۔ مزید ٹیسٹ کروانے کا قیصلہ آپ کا اپنا ہے۔ تشخیصی ٹیسٹ کی 2 قسمیں ہیں۔

CVS (کرونک ویلس سیمپلنگ) عموماً حمل کے 11 سے 14 ہفتوں میں کیا جاتا ہے۔ ایک باریک سوئی سے، جو عموماً ماں کےپیٹ میں سے ڈالی جاتی ہے،آنول سے ایک ننھا سا نمونہ ٹشو کا لیا جاتا ہے۔ اس ٹشو کے خلیے SCD یا تھیلیسیمیا کے لئے ٹیسٹ ہو سکتے ہیں۔

ایمنیوسینٹیسس عموماً حمل کے 15 ہفتوں بعد کیا جاتا ہے۔ ایک باریک سوئی ماں کے پیٹ میں سے رحم میں ڈال کر ایک تھوڑا سا نمونہ اس مائع کا لیا جاتا ہے جس میں بچہ گھرا ہوا ہوتا ہے۔ اس مائع میں بچےکے کچھ خلیے ہوتے ہیں، جنہیں SCD یا تھیلیسیمیا کے لئے ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔

9. تشخیصی ٹیسٹس کے امکانی نتائج

اگر نتائج سے پتہ چلےکہ بچےکو SCD یا تھیلیسیمیا ہے تو آپ کو ایک صحت کے معالج کے ساتھ ملاقات کرنے کی پیشکش کی جائے گی۔ آپ بچےکی موروثی بیماری کےبارے میں معلومات لے سکیں گی اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بات کر سکیں گی۔

کچھ بیماریاں دیگر سے زیادہ سنگین ہوتی ہیں۔ کچھ خواتین حمل جاری رکھنے کا فیصلہ کرتی ہیں۔ دیگر حمل جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کرتی ہیں اور حمل ساقط کروا لیتی ہیں۔

اگر آپ کو یہ انتخاب کرنے کی ضرورت ہو تو فیصلہ کرنے میں آپ کی مددکے لیے آپ کو بیماری اور نگہداشت صحت کے پیشہ ور افراد کی جانب سے اعانت کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوگی۔ سپورٹ گروپز سے بھی معلومات دستیاب ہیں۔

اگر ٹیسٹ سے پتہ چلےکہ آپ ایک حامل ہیں،تو امکان ہے کہ آپ کے خاندان کا کوئی اور افراد بھی حامل ہو سکتے ہیں۔ آپ کو چاہئیے کہ انہیں ٹیسٹ کروانےکا مشورہ دیں، خصوصاً اگر وہ بچہ پیدا کرنا چاہ رہے ہیں۔

10. تشخیصی ٹیسٹس کے نتائج حاصل کرنا

ٹیسٹ کرنے والا کارکن نتائج فراہم کرنے کے انتظامات کے بارے میں آپ سے بات کرے گا۔

11. اس کتابچہ کے بارے میں

پبلک ہیلتھ انگلینڈ (PHE) نے یہ کتابچہ NHS کی جانب سے تیار کیا ہے۔