تقریر

وزیراعظم نے دارالعوام کو یوکرین اوراسرائیل اورغزہ کے بارے میں آگاہ کیا

یہ بحران حماس نے اسرائیلی شہروں پر سینکڑوں راکٹ برسا کے شروع کیا جس میں تمام انسانی قوانین اوراصولوں کی پامالی کرتے ہوئے بلاامتیاز شہریوں کو نشانہ بنایا گیا.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
PM

غزہ اوراسرائیل پر بیان دیتے ہوئے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا:

گزشتہ پندرہ روزمیں حماس نےاسرائیلی شہروں پر 1850 راکٹ فائر کئے ہیں۔

یہ بےمثل بمباری اس لمحے بھی جاری ہے، حماس نے جنگ بندی کی تمام تجاویز مسترد کردی ہیں، ان میں مصری حکومت کی پیش کردہ تجاویز بھی شامل ہیں۔

میں اس بحران کے درمیان بالکل واضح رہا ہوں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

اسرائیل کے ردعمل پر تنقید کرنے والوں کوخوداپنے آپ سے پوچھنا چاہئیےکہ اگر آج برطانوی شہروں پر سینکڑوں راکٹ برسائے جائیں تو وہ اپنی حکومت سے کیسے ردعمل کی توقع کریں گے۔

لیکن مجھے بھاری شہری ہلاکتوں پرعالمی برادری کی طرح سنگین تشویش ہے۔

یہ تعداد بہت پریشان کن ہے۔

غزہ میں اب تک کی اطلاعات کےمطابق 500 سے زائد لوگ ہلاک اور 3000 سے اوپر زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحد ہ کے مطابق اب تک83 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

اسرائیل کا بھیجانی نقصان ہوا ہے، 18 فوجی اور 2 شہری ہلاک جن میں صرف کل 13 فوجی مارے گئے ہیں۔

میں نے کل شام وزیراعظم بنیامین نتن یاہوسے اس بحران پر ایک بار پھر گفتگو کی ہے۔

میں نے اسرائیل کے اپنے دفاع میں متناسب کارروائی کے حق کو تسلیم کرنےاورجنگ بندی کی تمام عالمی کوششوں کے باوجود حماس کے راکٹ حملوں کو روکنے سے انکار پر اس کی مذمت کو دہرایا۔

لیکن میں نے ان پرزوردیا کہ وہ شہری ہلاکتوں سے گریز کی ہرممکن کوشش کریں۔

وزیر اعظم نتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل جنگ بندی کی ان تمام تجاویز کو ماننے پر تیار ہے اور اس نے یک طرفہ طور پراس امید میں ایک عارضی جنگ بندی نافذکی تھی کہ حماس بھی ایساہی کرے گا۔

میرے عزت مآب دوست سکریٹری خارجہ نے صدرمحمودعباس نے بات کرکے ان کی جنگ بندی کی حمایت کا خیر مقدم کیا ہےاور فلسطینی اتھارٹی کے غزہ کا کنٹرول دوبارہ سنبھالنے کی خواہش کااظہار کیاہے۔

سلامتی کونسل نے کل رات ایک خصوصی سیشن میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

کونسل نے ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قوانین اور شہریوں کے تحفظ کے احترام کا مطالبہ کیا۔

جناب اسپیکر، ہم ان تمام کی مستحکم طور سے تصدیق کرتے ہیں۔

یہ لازمی ہے کہ حماس اس بحران کو ختم کرنے کے لئے سنجیدہ بات چیت کی ضرورت کو تسلیم کرے۔

خاص طور پر حماس پر ہم زور دیتے ہیں کہ مصری حکومت کی تجویز کردہ جنگ بندی کی تجاویز پر رابطہ کرے۔

صرف جنگ بندی کے ذریعے ہی ایک وقفہ پیدا کیا جاسکتا ہے جس میں اصل اسباب پر توجہ دی جائے اوراس پائیدار اور محفوظ امن کی تعمیر کا طویل اورتکلیف دہ عمل کی طرف واپسی ہوسکتی ہے جو ہم سب دیکھنا چاہتے ہیں اور اب میں یہ بیان ایوان کوپیش کرتا ہوں۔

Updates to this page

شائع کردہ 21 جولائی 2014