تقریر

یورپی یونین ریفرینڈم کے نتائج: وزیر اعظم کا بیان 24 جون 2016ء

وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ڈاوننگ اسٹڑیٹ سے یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت پرریفرینڈم کے نتائج کے بارے میں ایک بیان دیا ہے.

اسے 2015 to 2016 Cameron Conservative government کے تحت شائع کیا گیا تھا
PM

وزیر اعظم کا ڈاوننگ اسٹڑیٹ سے بیان

ملک نے ابھی ابھی ایک عظیم جمہوری مشق میں حصہ لیا ہے- جو شاید ہماری تاریخ میں سب سے بڑی تھی۔ انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز، شمالی آئرلینڈ اورجبرالٹرسے 3کرور30 لاکھ سے زائدافراد کو رائے دینے کا موقع ملا۔

ہمیں اس پر فخر ہونا چاہئیےکہ ہم ان جزائر کے عوام کے ان بڑے فیصلوں پراعتماد کرتے ہیں۔

ہمارے ہاں اگرچہ پارلیمانی جمہوریت ہے تاہم حکومت کیسے کرنا چاہئیے اس پراکثر اوقات عوام کی رائے لینا درست ہوتا ہے اور یہی ہم نے ابھی کیا ہے۔

برطانوی عوام نے یورپی یونین کو چھوڑنے کے لئے ووٹ دیا ہے اور ان کی رائے کا احترام لازما کیا جائیگا۔

میں ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے میری مہم میں میرا ساتھ دیا۔ اوران کا بھی جنہوں نے پارٹی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان کے مطابق قومی مفاد کے تحت ووٹ دیا۔

اور آئیے میں ان سب کو مبارکباد دوں جنہوں نے رکنیت ختم کرنے کی مہم میں حصہ لیا کہ انہوں نے اتنی گرمجوشی سےاور جذباتی مہم چلائی۔

برطانوی عوام کی رائے ایک ہدایت ہے جس پر عمل ضروری ہے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ تھا جو آسانی سے نہیں کیا گیا ، اس وجہ سے بھی کہ کئی مختلف تنظیموں نے اس فیصلے کی اہمیت کے بارے میں کئی باتیں کہی تھیں۔

اس لئے ان نتائج پرکوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا۔

دنیا بھر میں لوگ برطانیہ کے فیصلے کا انتظار کررہے تھے۔ میں ان منڈیوں اور سرمایہ کاروں کو یقین دلا تاہوں برطانیہ کی معیشت بنیادی طورسے مضبوط ہے۔

اور میں یورپی ملکوں میں رہنے والے برطانویوں اور ہمارے ملک میں مقیم یورپی شہریوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان کے حالات میں کوئی فوری تبدیلی نہیں آئے گی۔ ہمارے لوگوں کے سفر، ہماری اشیا کی نقل و حمل یا خدمات کی فوخت میں کوئی ابتدائی تبدیلی نہیں ہوگی۔

ہمیں اب یورپی یونین سے مذکرات کے لئے تیاری کرنا ضروری ہے۔ اس میں اسکاٹش، ویلش اورشمالی آئرلینڈ کی حکومتوں کی پوری شرکت کی ضرورت ہوگی تاکہ ہماری مملکت متحدہ اکے تمام حصے محفوظ ہوں اور پیش رفت کر سکیں۔

لیکن ان سب سے بالاتر ایک مضبوط ، پرعزم اورمخلص قیادت ضروری ہے۔

اس ملک کا چھ سال تک وزیراعظم ہونامیرے لئے فخراوراعزاز کی بات ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے کئی بڑے قدم اٹھائے ہیں، اس وقت ہماری تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد میں لوگ بر سر روزگار ہیں، تعلیم اورسماجی بہبود میں اصلاحات ہوئی ہیں، لوگوں کے لئے حیات کے مواقع بہتر ہوئے ہیں، معاشرہ بڑا اور مستحکم تر ہوا ہے، ہم نے دنیا کے غریب ترین لوگوں سے اپنا وعدہ پورا کیا ہےاورصنف سے قطع نظر ایک دوسرےسے محبت کرنے والوں کے لئے شادی کو ممکن بنایا یے۔

لیکن سب سے بڑی بات برطانیہ کی معیشت کے استحکام کی بحالی ہے اور میں اس کے لئے ان سب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس میں مدد دی۔

مجھے ہمیشہ سے یقین تھا کہ ہمیں بڑے فیصلوں کا سامنا کرنا چاہئیےنہ کہ ان سے بچنے کی کوشش۔

میں نے اس مہم میں کچھ نہیں چھپایا۔ میں اپنے یقین کے باب میں مکمل طورسے واضح تھا کہ برطانیہ یورپی یونین میں مضبوط تر، محفوظ تر اور بہتررہے گا اور میں نے واضح کردیا تھا کہ ریفرینڈم صرف اس بارے میں ہے نہ کہ کسی واحد سیاستداں، جس میں میں بھی شامل ہوں، کے مستقبل کے بارے میں ہے۔

لیکن برطانوی عوام نے ایک مختلف راستے کا انتخاب کیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سمت میں جانے کے لئے ملک کو ایک نئی قیادت کی ضرورت ہے۔

میں آنے والے ہفتوں اورمہینوں میں وزیراعظم کی حیثیت سے جہاز کو سیدھارکھنے کے لئے ہرممکن قدم اٹھاونگا۔ لیکن میرے خیال میں یہ صحیح نہیں ہوگا کہ میں اپنے ملک کو اس کی اگلی منزل تک لیجانے میں بھی کپتانی کروں۔

میں نے یہ فیصلہ آسانی سے نہیں کیا لیکن مجھے یقین ہے کہ ملکی مفاد کے لئے کچھ عرصے تک استحکام اور پھر نئی قیادت کی ضرورت ہے۔

آج کسی واضح ٹائم ٹیبل کی ضرورت نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ہم اکتوبر میں کنزرویٹو پارٹی کانفرنس کے آغاز تک ایک نئے وزیراعظم کا انتخاب کرلیں۔

استحکام قائم رکھنا اہمیت رکھتا ہےاورمیں اپنی کابینہ کے ساتھ اگلے تین ماہ تک اپنا عہدہ برقراررکھونگا۔ کابینہ میٹنگ پیر کو ہوگی۔

یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات نئے وزیراعظم کریں گے اوروہی یورپی یونین سے نکلنے کے رسمی اورقانونی طریقے پر عملدرآمد کریں گے۔

میں اگلے ہفتے یورپی کونسل میں شرکت کرکے برطانوی عوام کے فیصلے اور اپنے فیصلے کی وضاحت کرونگا۔ برطانوی عوام نے ایک انتخاب کیا ہے۔اس کا نہ صرف احترام کیا جانا چاہئیے بلکہ جو لوگ شکست خوردہ موقف کے حامی تھے جن میں میں بھی شامل ہوں، انہیں اس کی کامیابی کے لئے مدد کرنا چاہئیے۔

برطانیہ ایک خاص ملک ہے۔

ہمیں بے شمارعظیم فوائد حاصل ہیں۔

ایک پارلیمانی جمہوریت جہاں ہم اپنے مستقبل کے اہم مسائل کو پرامن بحث کے ذریعے حل کرتے ہیں۔

ایک عظیم تجارتی ملک، ہماری سائنس اور فنون، ہماری انجینئیرنگ اور ہماری تخلیقی صلاحیت کا دنیا بھرمیں احترام کیا جاتا ہے۔

ہم کامل تو نہیں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم ایک کثیر النسلی۔ کثیر العقائد جمہوریت کا نمونہ بن سکتے ہیں جہاں لوگ آئیں اور اپنا کردار ادا کریں اور اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے بلند ترین مقام تک پہنچیں۔

اب جبکہ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ ہوچکا ہے ہمیں اس کے لئے بہترین راہ تلاش کرنا ہے اورمیں اس میں مدد کے لئے ہر قدم اٹھاونگا۔

مجھے اس ملک سے پیار ہے اور میں اس کی خدمت کرپانے کو ایک اعزاز سمجھتا ہوں۔

اور میں مستقبل میں اس عظیم ملک کی مدد کے لئے ہر کام کرونگا

Updates to this page

شائع کردہ 24 جون 2016
آخری اپ ڈیٹ کردہ 28 جون 2016 + show all updates
  1. Added translation

  2. Added translation

  3. Added translation

  4. Added translation

  5. Added translation

  6. Added translation

  7. First published.